اقوام متحدہ میں چین کے مستقل نمائندے لیو جے ائی نےگیارہ تاریخ کو “دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے پائیدار ترقیاتی عمل کے فروغ اور اہداف کے حصول “کے حوالے سے ایک اعلی سطح کے سیمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ پائیدار ترقی کے عمل اور ا ہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
جناب لیو نے کہا کہ دو ہزار سولہ کے آ خر تک چین اور دی بیلٹ اینڈ روڈ کے آ س پاس واقع ممالک کے درمیان تجارت کی کل مالیت آٹھ کھرب اڑتالیس ارب نوے کروڑ امریکی ڈالر تک جا پہنچی ہے اور چینی کاروباری اداروں نے متعلقہ ممالک میں اٹھارہ ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے، مذکورہ اقدام کی وجہ سے ان ممالک میں محصولات کی مد میں ایک ارب امریکی ڈالر حاصل ہوئے جبکہ ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد ملازمت کے مواقع پیدا ہوئے ہیں جس سے عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے عمل کو فروغ ملا ہے۔
جناب لیو نے کہا کہ مئی میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے عالمی تعاون کے سر براہی فورم کا انعقاد بیجنگ میں کیا جا رہا ہے جس میں تقریباً تیس ممالک کے رہنما شریک ہوں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز اور جنرل اسمبلی کے چیئرمن پیٹر تھامسن بھی فورم میں شریک ہوں گےجس سےاس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ عالمی برادری دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تعمیر کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہےاور اس منصوبے کی حمایت کرتی ہے۔ مذکورہ فورم کے دوران دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت تمام شعبوں میں حقیقی تعاون کی مضبوطی،بنیادی تنصیبات ،تجارت،سرمایہ کاری ،مالیاتی معاونت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ اس بات پر زور دیا جائے گا کہ متعلقہ فریقین معیشت کی ترقی ،غربت کے خاتمے،وسیع روزگار ، سماجی بہبود اور ماحول کے تحفظ کو عالمی تعاون میں اولین ترجیح دیں۔مذکورہ فورم بنی نوع انسان کے ہم نصیب سماج کی تعمیر، مشترکہ ترقی کے عمل اور پوری دنیا کے عوام کی خوشحالی کے لئے سازگار ثابت ہو گا۔