چین کے وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ اور نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم بل انگلش نے مقامی وقت کے مطابق ستائیس تاریخ کو دو طرفہ مذاکرات کے بعد اعلان کیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی مذاکرات کا آغاز ہو نے والا ہے ۔ مذاکرات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ گذشتہ برسوں سے چین نیوزی لینڈ تعلقات خو شگوار انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔اور دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط سب سے نمایا ں پیش رفت ہے ۔
معلوم ہوا ہے کہ چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان مستحکم اور اچھے اقتصادی و تجارتی تعلقات موجود ہیں ۔ اور اس دورے کے دوران فریقین نے آزاد تجارتی معاہدے کے معیار کو بہتر کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔ یہ باہمی تجارتی تعلقات کے فروغ اور دونوں ممالک کی عوام کے لئے مفید ثابت ہو گا۔
نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم بل انگلش نے ستائیس تاریخ کو ٹویٹر پر کہا کہ رواں سال پچیس تا ستائیس اپریل چین اور نیوزی لینڈ کے درمیان آزاد تجارتی زون کے قیام کے حوالے سے مذاکرات منعقد ہوں گے ۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم تیئیس ارب نیوزی لینڈ ڈالرز ہے ۔ اور نومبر دو ہزار سولہ میں نیوزی لینڈ چین کے ساتھ آزاد تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے والا پہلا مغربی ترقی یافتہ ملک بن گیا ۔بل انگلش نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہتر مستقبل کی توقع رکھتے ہیں ۔
یاد رہے کہ چین نیوزی لینڈ کا سازوسامان کی تجارت کا پہلا بڑا پارٹنر ہے اور نیوزی لینڈ کی سیاحت کے لیے آنے والے غیر ملکیوں میں چین دوسرے نمبر پر رہا ہے۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ میں غیر ملکی طلباء کی تعداد میں چینی طالب علموں کا تناسب سب سے زیادہ ہے ۔
چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے مزید کہا کہ موجودہ عالمی صورتحال میں آزاد تجارتی تبادلوں سے تنازعات کی بجائے زیادہ مشاورت کے مواقع پیدا ہوں گے اوریہ عالمی امن اور علاقائی استحکام کے لیے فائدہ مند ہے ۔