جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے چونتیسویں اجلاس میں معیشت، سماج، ثقافتی حقوق اور خوراک کے حقوق کے حوالے سے دو قراردادوں کی منظوری دی گئی ۔قراردادوں میں انسانی ہم نصیب سماج کے قیام کا زکر کیا گیا۔یہ پہلی دفعہ ہے کہ ہم نصیب سماج کا تصور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی قرارداد میں شامل ہوا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم نصیب سماج کا یہ تصور عالمی انسانی حقوق کا ایک اہم حصہ بنا ہے۔
رواں سال جنوری میں چینی صدرشی جن پھنگ نے اقوام متحدہ کے جنیوا ہیڈ کوارٹر میں انسانی ہم نصیب سماج کے قیام کے موضوع پر ایک اہم خطاب کیا، جس کے دوران انہوں نے انسانی ہم نصیب سماج کے تصور کی وضاحت کی۔عالمی برادری نے اس تصور کا خیر مقدم کرکے اس کی انتہائی تعریف کی۔
اس وقت انسانی ہم نصیب سماج کا تصور انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں میں شامل ہو چکا ہے۔اس سے عالمی برادری کے اتفاقءرائے اور چین کی انسانی حقوق کے امور میں اپنی آواز اور شمولیت ظاہر ہوتی ہے۔چین کا کہنا ہے کہ انسانی ہم نصیب سماج کے تصور کے تحت چین عالمی انسانی حقوق کے نظام کی اصلاحات میں شرکت کر کے انسانی امور کی صحت مند ترقی کے لئے کوشش کرے گا۔