پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کے ڈائریکٹر پروگرام کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل سے بات چیت

0

چین کے بوآو ایشیا فورم میں  میڈیا راہنماوں کی  گول میز کانفرنس کے دوران پاکستان برڈکاسٹنگ کارپوریشن کے ڈائریکٹر پروگرام جناب خورشید ملک نے چائنا ریڈیو انٹر نیشنل سے بات کرتے ہوئے اس گول میز کانفرنس  میں میڈیا کے تعاون کی  تنظیم کے قیام کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کے  بوآو فورم بنیادی طور پر بہت سارے ایشوز اور بہت سارےسیکٹرز میں ایشائی ممالک کے تعاون کی ایک تنظیم ہے لیکن ان میں جو سب سے اہم راہنما کردار  میڈیا کا ہے اور میڈیا کے جس  ایشیائی فورم کا انعقاد یہاں کیا گیا ہے یہ میڈیا لیڈرز کی  کانفرنس تھی  جس میں آج 15 ممالک سے 20  سے زائد مندو بین نے شرکت کی ،اور اسکا بنیادی مقصد یہ تھا کے ایشیائی ممالک دوسرے تمام شعبوں میں تعاون کے ساتھ ساتھ میڈیا میں بھی ایک دوسرے کے ساتھ  تعاون کر کے بہترین انداز میں مستند معلومات اور جو ترقیاتی منصوبے ہیں انکی مدد کے لئیے میڈیا کیا کردار ادا کر سکتا ہے ۔اس میں مختلف ممالک کے میڈیا راہنماوں  اور ایکسپرٹس نے اپنی رائے کا اظہار کیا ، اور اجتماعی طور پر جس نقطے پر سب لوگوں کا اتفاق رہا ہےاس مین سے  ایک تھا کہ ایشیا کے جو لوگ ہیں انکے رہن سہن سوچنے سمجھنے اور کاروبار کاا نداز دنیاکے باقی علاقوں کے لوگوں سے مختلف ہے اس اعتبار سے زرائع ابلاغ کا کردار بھی خاص طور سے نمایاں ہونا چاہیے ۔ جو چیزیں اس میں سب سے اہم طے کی گئیں اور جن پر سب کا اتفاق  بھی تھا ۔ان میں ایک تو یہ تھی کے تمام ممالک کے درمیان  میڈیا کی سطح پر معلومات کا تبادلہ ہو ، تا کہ مستند زرائع سے یہ معلومات ان تمام دوستوں تک پہنچیں اور ایشائی ممالک کے مخصوس حالات کے اعتبار سے  یہاں کا میڈیا ان باتوں کا خیال ضرور رکھے گا جن میں میڈیا کا استعمال کر لیا جاتا ہے یا کسی بھی نقطہ نظر کے حوالے سے اور کسی بھی صورت حال میں  بعض اوقات میڈیا کے ادارے استعمال ہو جاتے ہیں ۔ تو اس سے ہٹ کر ایک  غیر جانب دار میڈیا کا کردار سامنے آنا چاہیے ۔ دوسری بات یہ تھی کہ  جو ثقافتی اعتبار سے ان ممالک کے درمیاں  قدریں مشترک ہیں ، اور سیاحت کے حوالے سے یہاں کے بہت زیادہ دلچسپ موضوعات ہیں ، ان پر پروگرام بنا کر انکا تبادلہ کیا جائے تا کہ  باقی ممالک کے لوگ بھی ایشیائی ممالک کے بارے میں جان سکیں ، اور اس طریقے سے لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں ۔اسکے علاوہ یہ بھی تجویز تھی کے میڈیا ہاوسز کو مستحکم کرنے کے لئیے ایک کانٹنٹ بنک بھی قائم کیا جائے جس میں ریڈیو اور ٹی وی کے اہم پروگروموں کو رکھا جائے تا کے تمام ممالک جب اور  جس وقت چاہیں اس بنک سے استعفادہ حاصل کر سکیں ، اور انکا کانٹینٹ بہتر انداز میں سامنے آئِے گا اس سے میڈیا کی سطح پر ملکوں کے درمیاں تعاون بڑھےگا جس میں ایشیا کی سطح پر ایک دوسرے سے تعاون کی راہیں نکلیں گی ،  ایک سوال کہ ایشیائی میڈیا کو کیا مسائل درپیش ہیں اور ان مسائل کے حل کے لئیے یہ تعاون کی تنظیم کیا کردار ادا کر سکتی ہے ، جناب خورشید ملک نے کہا کے میڈیاکے حوالے سے ایشیا میں جو ترقی پزیر ممالک یا بہت زیادہ غریب ممالک ہیں ان میں میڈیا میں کام کرنے والے لوگوں  میں صلاحیتوں  کی کمی نہیں ہے  مگر انکے وسائل کم ہوتے ہیں  جس وجہ سے وہ اپنے آپ کو اپ ڈیٹ نہیں رکھ پاتے ، اور انکے پاس جدید ٹیکنالوجی نہیں ہے ، جس وجہ سے انکی قابلیت اور صلاحیت کا بھرپور انداز میں استعمال نہیں ہو سکتا ، اور وہ اپنا ٹیلنٹ بجا طور پر استعمال نہیں کر سکتے ،  تو اس صورت میںجو ممالک یا جن کے پاس بڑے بڑے میڈیا ہاوسز ہیں اور جدید ٹیکنالوجی ہے ، جب تعاون کی صورت حال پیدا ہو گی تو وہ ان اداروں اور ملکوں کے  لوگوں کو ساتھ لے کر چلیں گئے ، اور انکے ساتھ تعاون کریں گئے اور انکی صلاحیتوں میں اضافہ ہو گا، چین پاکستان میڈیا کے تعاون کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کے پاکستان اور چین کے درمیان میڈیا میں تعاون کی سب بڑی مثال تو یہ ہے کے پاکستان سے دو افراد ااس دفعہ بوآو فورم میں شرکت کر رہے ہیں  یہ چائنا کی پاکستان سے محبت کا ایک پہلو بھی ہے ،اور  جب بھی دی بیلٹ اینڈ روڈ کے حوالے سے یا کسی بھی حوالے سے کوئی بھی میڈیا بریفنگ یا میڈیا ایونٹ  چین میں منعقد ہوا ہے تو سب سے پہلے پاکستان کو مدعو کیا گیا ہے ، اور اسی طریقے سے جب بھی کوئی ایونٹ پاکستان میں ہوتا ہے تو ہم اپنے چینی بھائیوں کو سی آر آئی ، سی این آر ، یا ریڈیو سے متعلق جتنے بھی  ادارے ہیں ہم انہیں  مدعو کرتے ہیں ،اس حوالے سے ایک اور بڑی مثال ریڈیو پاکستان اور  چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے  درمیاں دوستی کی مثال” دوستی ریڈیو “ہے جو چین کے صحافی دوستوں کو  ریڈیو پاکستان نےسہولت فراہم کی ہے  وہاں ایک باقاعدہ مخصوص  چینل کام کر رہا ہے جس کی نشریات تقریبا 12 گھنٹے کی ہیں اور اسمیں چائنا ریڈیو کے دوست  اسلامآباد سے باقاعدہ نشریات دے رہے ہیں  اور اس ریڈیو میں کام کرنے والے میزبان پاکستان سے ہیں جو مقامی لوگوں کے لئیے پروگرام بناتے ہیں اورہمارے جو سامعین پاکستان کے اندر ہیں انکے لئیے پروگرام پیش کرنے والے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے صحافی ہوتے ہیں یہ اسکی ایک مثال ہے اب ہم اسلام آباد کے علاوہ لاہور میں بھی سوچ رہے ہیں ، ہم انہیں لاہور میں بھی ٹرانسمیٹر لگا کر دیں گے اور وہاں سے بھی انکی نشریات ہوں گی اور لاہور سے بھی انکے مقامی طور پر پروگرام نشر ہوں گے اور اسکے بعد انکا اور بھی مقامات پر خیال ہے اور ہم بلکل انکے ساتھ ہیں جب بھی کہیں گئے ہم انہیں سہولیات فراہم کریں گئے دوسرا سی پیک کےے حوالے سے بھی ہماری نشریات کا انداز اور اس میں تعاون کی جھلک آپ کو نظر آتی ہے اس حوالے سے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل خود اور اسکے چین کے  باقی زرائع ابلاغ اور پاکستان میں ریڈیو پاکستان ، پاکستان ٹیلی وژن  کارپوریشن ، ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان ،ہمارے بڑے ادارے ہیں ، اور اسکے علاوہ جو ہمارے پبلک سیکٹر کے ادارے ہیں وہ سی پیک کی ترقی اور اسکی تعمیر  کے لئیے پروگرام نشر کرتے ہیں لوگوں کو آگاہ رکھتے ہیں  اور ہر اس افواہ کو یا کوشش کو ناکام بنا دیتے ہیں جو باہر دوسرے ممالک میں کچھ نا عاقبت اندیش لوگ کرتے ہیں تو اسکے حوالے سے حقائق بیان کر دئیے جاتے ہیں اور اسکا اثر یہ ہے کے اسوقت سی پیک کی کامیابی جس میں دونوں ممالک کے  زرائع ابلاغ کا بڑا کردار ہے  اس میں شمولیت کے لئیے 45 سے زائد ممالک نے شرکت کی خواہش ظاہر کی ہے کے ہمیں بھی اس میں شامل کیا جائے ہم نے ریڈیو پاکستان کے حوالے سے گلگت میںہمارا سٹیشن ہے اور گلگت سی پیک کا روٹ ہے اور جو سب سے پہلا پاکستان کا شہر آتا ہے اس سٹیشن کا ہم نے درجہ بلند کر دیا ہے اور اسے اب اپ گریڈ کر کے اسکواہم سٹیشن بنا دیا ہے ،تا کہ وہاں عملہ زیادہ ہو اور گنجائش زیادہ ہو اور پروگرامنگ پہلے سے بڑھ کر ہو ۔اسی حوالے سے دوسرے  کنارے پر گوادر ہےاور ہم نے گوادر میں عملہ بڑھا دیا ہے اور اسکا درجہ بڑھانے کے لئِیے اقدامات کر رہے ہیں وہاں ایک چھوٹا ٹرانسمیٹر کام کر رہا ہے مگر ہم نے وہاں کے لئیے ایک 100 کلو واٹ کے بڑے ڈیجیٹل ٹرانسمیٹر کے لئیے کام کرنا شروع کر دیا ہے تا کہ وہاں ایک بڑا ٹرانسمیٹر لگا دیا جائے اور اس جگہ  پر بھی ہماری نشریات کا جو دائرہ بڑھ جائے تا کے اس حوالے سے وہاں پر خصوصی پروگرام پیش کئیے جائیں اور اسکے علاوہ بھی ریڈیو پاکستان کے جتنے سٹیشنز ہیں وہاں ہم خاص طور سے سی پیک کے حوالے سے آگاہی کے پروگرام نشر کرتے ہیں اور خوشی کی بات یہ ہے کے بڑی تعداد میں ہمارے چینی بھائی پاکستان مین امن و سکون سے  رہتے ہیں اور پاکستان میں مختلف منصووں میں حصہ لے رہےہیں اور کام کر رہے ہیں اور ہم باقاعدہ اپنے لوگوں کو اس حوالے سے معلومات دیتے ہیں کے چین پاکستانکا تعاون کس حد تک برھتا جا رہا ہے ۔

SHARE

LEAVE A REPLY